مشرق وسطی امن عمل اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی: ترحمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری.



بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے پر پاکستان کا ردعمل، ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی امن عمل اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ مشرق وسطی امن عمل اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔



بحرین اسرائیل امن معاہدے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف برقرار ہے،مشرق وسطی میں امن و استحکام پاکستان کی ترجیح ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم فلسطینی عوام کے حق استصواب رایے سمیت تمام حقوق تسلیم کیے جانے کے عہد پرقائم ہیں،ایک مستقل اور طویل المدت قیام امن کیلئے پاکستان ہمیشہ سے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، یہ دو ریاستی حل متعلقہ اقوام متحدہ اور او آئی سی قراردادوں بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے، اس حل کے مطابق سرحدیں 1967 سے قبل کے حالات کے مطابق اور القدس الشریف فلسطین کا دارلحکومت ہو گا، موجودہ حالات میں پاکستان کا موقف فلسطینیوں کی خواہشات اور حقوق کی فراہمی کے تناظر میں ہو گا، اس موقف کا انحصار علاقائی امن ،سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے پر بھی ہوگا۔بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے پر پاکستان کا ردعمل، ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی امن عمل اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ مشرق وسطی امن عمل اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔


بحرین اسرائیل امن معاہدے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف برقرار ہے،مشرق وسطی میں امن و استحکام پاکستان کی ترجیح ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم فلسطینی عوام کے حق استصواب رایے سمیت تمام حقوق تسلیم کیے جانے کے عہد پرقائم ہیں،ایک مستقل اور طویل المدت قیام امن کیلئے پاکستان ہمیشہ سے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، یہ دو ریاستی حل متعلقہ اقوام متحدہ اور او آئی سی قراردادوں بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے، اس حل کے مطابق سرحدیں 1967 سے قبل کے حالات کے مطابق اور القدس الشریف فلسطین کا دارلحکومت ہو گا، موجودہ حالات میں پاکستان کا موقف فلسطینیوں کی خواہشات اور حقوق کی فراہمی کے تناظر میں ہو گا، اس موقف کا انحصار علاقائی امن ،سلامتی اور استحکام کو برے۔

              

واضح رہے کہ گزشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ 30 دنوں کے دوران 2 عرب اسلامی ممالک نے اسرائیل کیساتھ امن معاہدہ کر لیا۔ دونوں خلیجی اسلامی ممالک 15 ستمبر کو امریکا میں اسرائیل کیساتھ امن معاہدے پر دستخط کریں گے۔